EN हिंदी
دعائیں مانگنے والوں کا انتشار ہے کیا | شیح شیری
duaen mangne walon ka intishaar hai kya

غزل

دعائیں مانگنے والوں کا انتشار ہے کیا

جاوید ناصر

;

دعائیں مانگنے والوں کا انتشار ہے کیا
یہ ماہ و سال کا اڑتا ہوا غبار ہے کیا

کوئی سبب ہے کہ یا رب سکون ہے اتنا
مجھے خبر ہی نہیں ہے کہ انتظار ہے کیا

اگر ہو دور تو قائم ہے دید کا رشتہ
اگر قریب ہو منظر تو اختیار ہے کیا

یہی کہ آج پرندوں سے شام خالی ہے
یہی کہ موسم جاں کا بھی اعتبار ہے کیا

بہت دنوں سے طبیعت بجھی بجھی سی ہے
اگر ہے کچھ تو گھڑی دو گھڑی شمار ہے کیا