EN हिंदी
دعا کا پھول پڑا رہ گیا ہے تھالی میں | شیح شیری
dua ka phul paDa rah gaya hai thaali mein

غزل

دعا کا پھول پڑا رہ گیا ہے تھالی میں

نذیر قیصر

;

دعا کا پھول پڑا رہ گیا ہے تھالی میں
ہوا اسے بھی اڑا دے نہ بے خیالی میں

وہ مجھ سے مانگ رہا ہے مجھے مری خاطر
میں خود کو ڈال نہ دوں کاسۂ سوالی میں

بس ایک موجۂ باد بہار گزری تھی
پرو گئی ہے مرا جسم ڈالی ڈالی میں

بکھرتا جاتا ہے کمرے میں سگرٹوں کا دھواں
پڑا ہے خواب کوئی چائے کی پیالی میں

دیے کے سامنے وہ سر جھکائے بیٹھی ہے
چمک رہی ہے مری رات اس کی بالی میں