EN हिंदी
دوستوں کا ذکر کیا دشمن ہیں جب بدلے ہوئے | شیح شیری
doston ka zikr kya dushman hain jab badle hue

غزل

دوستوں کا ذکر کیا دشمن ہیں جب بدلے ہوئے

شبنم شکیل

;

دوستوں کا ذکر کیا دشمن ہیں جب بدلے ہوئے
شہر میں تو اب نظر آتے ہیں سب بدلے ہوئے

زیست کے ادوار کتنے مختلف سے ہو گئے
سال و مہ ٹھہرے ہوئے اور روز و شب بدلے ہوئے

کس کی دل جوئی کریں کس کو مبارک باد دیں
جب خوشی اور غم کے ہوں یکسر سبب بدلے ہوئے

اک پرانا راستہ اب کس طرح ڈھونڈے کوئی
شہر بھر کے سب گلی کوچے ہوں جب بدلے ہوئے

روز و شب کی گردشیں دل کو بدل پائی نہیں
آئینے میں گرچہ ہیں رخسار و لب بدلے ہوئے