EN हिंदी
دوستو تم نے بھی دیکھی ہے وہ صورت وہ شبیہ (ردیف .. ح) | شیح شیری
dosto tumne bhi dekhi hai wo surat wo shabih

غزل

دوستو تم نے بھی دیکھی ہے وہ صورت وہ شبیہ (ردیف .. ح)

دلکش ساگری

;

دوستو تم نے بھی دیکھی ہے وہ صورت وہ شبیہ
جو نگاہوں میں سما جاتی ہے منظر کی طرح

مجھ کو اک قطرۂ بے فیض سمجھ کے نہ گزر
پھیل جاؤں گا کسی روز سمندر کی طرح

شہر آشوب میں چیزوں کا کوئی قحط نہیں
زخم ملتے ہیں دکانوں میں گل تر کی طرح

اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں نہیں ہے شاید
ہائے وہ زلف جو کھل جائے مقدر کی طرح

مجھ سے اتراؤ نہ یارو کہ مجھے ہے معلوم
آپ کا گھر کہ شکستہ ہے مرے گھر کی طرح

دل نے کچھ خواب تو دیکھے تھے مگر کیا کیجے
وہ بھی گم ہو گئے تالاب میں پتھر کی طرح