دوستی نہ کی ہوگی کھیل ہی کیا ہوگا
آپ نے ہمیں سوچا غیر خوش ہوا ہوگا
میری روح میں کتنے زخم کھل گئے دیکھو
کوئی دل کے آنگن میں درد بو گیا ہوگا
جو بھی اس سے ملتا ہے خواب بننے لگتا ہے
کون جانے کس کس سے اس نے کیا کہا ہوگا
راستے میں پل بھر ہی وہ ہمیں ملے بس پھر
شہر میں کہانی کا سلسلہ چلا ہوگا
زندگی سجا لے پھر آئنے میں دیکھوں گی
مجھ پہ درد کا زیور کیسا لگ رہا ہوگا
خواب آسمانوں کے دیکھنے لگیں پرویںؔ
ایسے ہی ستارے پر نام رکھ دیا ہوگا

غزل
دوستی نہ کی ہوگی کھیل ہی کیا ہوگا
پروین مرزا