EN हिंदी
دوستی میں نہ دشمنی میں ہم | شیح شیری
dosti mein na dushmani mein hum

غزل

دوستی میں نہ دشمنی میں ہم

فہیم جوگاپوری

;

دوستی میں نہ دشمنی میں ہم
کیا نظر آئیں گے کسی میں ہم

کیوں سجاتے ہیں خواب صدیوں کے
چند لمحوں کی زندگی میں ہم

سیر کرتے ہیں دونوں عالم کی
اپنے خوابوں کی پالکی میں ہم

جب تمہارا خیال آتا ہے
ڈوب جاتے ہیں روشنی میں ہم

کوئی آواز کیوں نہیں دیتا
ڈگمگاتے ہیں تیرگی میں ہم

پیاس ہم کو کہیں ستاتی ہے
تیرتے ہیں کہیں ندی میں ہم

رات ہوتی تو کوئی بات نہ تھی
لٹ گئے دن کی روشنی میں ہم

اپنے ماضی سے بات کرتے ہیں
تیری یادوں کی چاندنی میں ہم