دوستی کچھ نہیں الفت کا صلہ کچھ بھی نہیں
آج دنیا میں بجز ذہن رسا کچھ بھی نہیں
پتے سب گر گئے پیڑوں سے مگر کیا کہیے
ایسا لگتا ہے ہمیں جیسے ہوا کچھ بھی نہیں
کل کی یادوں کی جلانے کو جلائیں مشعل
ایک تاریک اداسی کے سوا کچھ بھی نہیں
ڈھونڈھنا چھوڑ دو پرچھائیں کا مسکن یارو
چاہے جس طرح جیو اس میں نیا کچھ بھی نہیں
اک بروٹس سے شکایت ہو تو دل دکھتا ہے
ہو جو ہر ایک سے شکوہ تو گلہ کچھ بھی نہیں

غزل
دوستی کچھ نہیں الفت کا صلہ کچھ بھی نہیں
سلمان اختر