دوستی اپنی جگہ اور دشمنی اپنی جگہ
فرض کے انجام دینے کی خوشی اپنی جگہ
ہم تو سرگرم سفر ہیں اور رہیں گے عمر بھر
منزلیں اپنی جگہ آوارگی اپنی جگہ
پتھروں کے دیس میں شیشے کا ہے اپنا وقار
دیوتا اپنی جگہ اور آدمی اپنی جگہ
گیان مانا ہے بڑا بھکتی بھی لیکن کم نہیں
آگہی اپنی جگہ دیوانگی اپنی جگہ
صبح ہیں سجدے میں ہم تو شام ساقی کے حضور
بندگی اپنی جگہ اور میکشی اپنی جگہ
سارا عالم ہے ترنم خیز اے شاعر نواز
شعر کی اپنی جگہ اور طرزؔ کی اپنی جگہ
غزل
دوستی اپنی جگہ اور دشمنی اپنی جگہ
گنیش بہاری طرز