EN हिंदी
دوست کا گھر اور دشمن کا پتہ معلوم ہے | شیح شیری
dost ka ghar aur dushman ka pata malum hai

غزل

دوست کا گھر اور دشمن کا پتہ معلوم ہے

شجاع خاور

;

دوست کا گھر اور دشمن کا پتہ معلوم ہے
زندگی ہم کو ترا یہ سلسلہ معلوم ہے

زندگی جا ہم بھی کوئے آرزو تک آ گئے
اس کے آگے ہم کو سارا راستہ معلوم ہے

کیا منجم سے کریں ہم اپنے مستقبل کی بات
حال کے بارے میں ہم کو کون سا معلوم ہے

یا تو جو نافہم ہیں وہ بولتے ہیں ان دنوں
یا جنہیں خاموش رہنے کی سزا معلوم ہے

شعر پر تو آپ کی قدرت مسلم ہے شجاعؔ
اس زمانے کا بھی کچھ اچھا برا معلوم ہے