دونوں کو آ سکیں نہ نبھانی محبتیں
اب پڑ رہی ہیں ہم کو بھلانی محبتیں
سب سر بسر فریب ہیں کیا ان کا اعتبار
یہ پیار حسن عشق جوانی محبتیں
جانے وہ آج کون سے رستے سے آئے گھر
ہر موڑ ہر گلی میں بچھانی محبتیں
کن کن رفاقتوں کے دئے واسطے مگر
اس کو نہ یاد آئیں پرانی محبتیں
گزری رتوں کے زخم ہی اب تک بھرے نہیں
پھر اور کیا کسی سے بڑھانی محبتیں
یا دل کی حالتوں کا بیاں سب کے سامنے
یا اپنے آپ سے بھی چھپانی محبتیں
نفرت کے واسطے کبھی فرصت نہیں ملی
اپنی ہے مختصر سی کہانی محبتیں
غزل
دونوں کو آ سکیں نہ نبھانی محبتیں
نورین طلعت عروبہ