دونوں کی آرزو میں چمک برقرار ہے
میں اس طرف ہوں اور وہ دریا کے پار ہے
دنیا سمجھ رہی ہے کی اس نے بھلا دیا
سچ یہ ہے اس کو اب بھی مرا انتظار ہے
شاید مجھے بھی عشق نے شاداب کر دیا
میرے دل و دماغ میں ہر پل خمار ہے
کیوں میں نے اس کے پیار میں دنیا اجاڑ لی
اس بات سے وہ شخص بہت شرمسار ہے
تو نے ادا سے دیکھ کر مجبور کر دیا
تیر نگاہ دل کے مرے آر پار ہے
دولت سے تو ذرا بھی محبت نہیں مجھے
پھر بھی مرے نصیب میں یہ بے شمار ہے

غزل
دونوں کی آرزو میں چمک برقرار ہے
چترانش کھرے