دوبارہ معجزہ ہو جائے گا کیا
وہ پاگل پھر مرا ہو جائے گا کیا
لہو تازہ زمیں پر تھوکنے سے
جنوں کا حق ادا ہو جائے گا کیا
یہ دل بیت الشرف ہے حادثوں کا
یہ دل مسکن ترا ہو جائے گا کیا
اندھیری رات کا دامن جلا کر
چراغوں کا بھلا ہو جائے گا کیا
تری آنکھوں میں پل بھر جھانکنے سے
محبت کا نشہ ہو جائے گا کیا
جسے حاصل کیا سب کچھ گنوا کر
وہ ایسے ہی جدا ہو جائے گا کیا
ضرورت جس کے آگے سر جھکا دے
بتاؤ وہ خدا ہو جائے گا کیا
قیافہ پارسائی کا بنا کر
تو سچ میں پارسا ہو جائے گا کیا
اگر میں پھوڑ دوں سورج کی آنکھیں
اندھیرا جا بہ جا ہو جائے گا کیا
کئی راتیں مسلسل جاگنے سے
تو اک شاعر بڑا ہو جائے گا کیا
مرے اک لمس کی حدت پہن کر
وہ پتھر موم کا ہو جائے گا کیا
ہمارے بے بضاعت فاصلوں سے
تعلق ناروا ہو جائے گا کیا
وہ کہتے ہیں بنی لمحے میں دنیا
یہ سب کچھ برملا ہو جائے گا کیا
حقیقت میں تو میرے سامنے ہے
یہ منظر خواب سا ہو جائے گا کیا
ندیمؔ اب مان جا اشعار مت لکھ
تو یوں ہی باؤلا ہو جائے گا کیا

غزل
دوبارہ معجزہ ہو جائے گا کیا
ندیم سرسوی