دو پیالوں میں ابھی سرشار ہو جاتا ہوں آ ساقی
تو اپنے جام چشم مست کو گردش میں لا ساقی
ہے دل میں ہو کے سر خوش کیجے تیرے جام و مینا کے
روا مستوں کے مشرب میں جو ہو مدح و ثنا ساقی
میں اس کے نرگس مے گوں کی کیفیت کو پایا ہوں
ہے اس کی چشم جام مے اور اس کی ہر ادا ساقی
زمیں پر عشقؔ نیں جھکتا ہے بد مستی کی حالت سے
یہ سجدہ بیچ جا کرتا ہے تجھ حق میں دعا ساقی
غزل
دو پیالوں میں ابھی سرشار ہو جاتا ہوں آ ساقی
عشق اورنگ آبادی