EN हिंदी
دو پیالوں میں ابھی سرشار ہو جاتا ہوں آ ساقی | شیح شیری
do pyalon mein abhi sarshaar ho jata hun aa saqi

غزل

دو پیالوں میں ابھی سرشار ہو جاتا ہوں آ ساقی

عشق اورنگ آبادی

;

دو پیالوں میں ابھی سرشار ہو جاتا ہوں آ ساقی
تو اپنے جام چشم مست کو گردش میں لا ساقی

ہے دل میں ہو کے سر خوش کیجے تیرے جام و مینا کے
روا مستوں کے مشرب میں جو ہو مدح و ثنا ساقی

میں اس کے نرگس مے گوں کی کیفیت کو پایا ہوں
ہے اس کی چشم جام مے اور اس کی ہر ادا ساقی

زمیں پر عشقؔ نیں جھکتا ہے بد مستی کی حالت سے
یہ سجدہ بیچ جا کرتا ہے تجھ حق میں دعا ساقی