دو ہی کردار تھے کہانی میں
دونوں ہی مر گئے جوانی میں
لوگ لاشیں نکال پائے بس
عشق ڈوبا ہوا تھا پانی میں
زندگی جل چکی تھی لکڑی سی
راکھ بس بچ گئی نشانی میں
موڑ آیا تھا میں مڑا ہی نہیں
ہو گئی بھول زندگانی میں
تھا سچنؔ شخص اک مرے جیسا
اور وہ میں تھا بد گمانی میں

غزل
دو ہی کردار تھے کہانی میں
سچن شالنی