دنوں سے کیسے شبوں میں ڈھلتے ہیں دن ہمارے
یہ ہم بدلتے ہیں یا بدلتے ہیں دن ہمارے
جو کٹ گیا ہے سفر ابھی تک نہیں ہمارا
خبر نہیں اور کتنا چلتے ہیں دن ہمارے
یہ کس کے جانے پہ بین کرتی ہیں چاند راتیں
یہ کس کے جانے پہ ہاتھ ملتے ہیں دن ہمارے

غزل
دنوں سے کیسے شبوں میں ڈھلتے ہیں دن ہمارے
شمشیر حیدر