EN हिंदी
دنوں سے کیسے شبوں میں ڈھلتے ہیں دن ہمارے | شیح شیری
dinon se kaise shabon mein Dhalte hain din hamare

غزل

دنوں سے کیسے شبوں میں ڈھلتے ہیں دن ہمارے

شمشیر حیدر

;

دنوں سے کیسے شبوں میں ڈھلتے ہیں دن ہمارے
یہ ہم بدلتے ہیں یا بدلتے ہیں دن ہمارے

جو کٹ گیا ہے سفر ابھی تک نہیں ہمارا
خبر نہیں اور کتنا چلتے ہیں دن ہمارے

یہ کس کے جانے پہ بین کرتی ہیں چاند راتیں
یہ کس کے جانے پہ ہاتھ ملتے ہیں دن ہمارے