EN हिंदी
دن تری یاد میں ڈھل جاتا ہے آنسو کی طرح | شیح شیری
din teri yaad mein Dhal jata hai aansu ki tarah

غزل

دن تری یاد میں ڈھل جاتا ہے آنسو کی طرح

زیب غوری

;

دن تری یاد میں ڈھل جاتا ہے آنسو کی طرح
رات تڑپاتی ہے اک نشتر پہلو کی طرح

جانے کس سوچ میں ڈوبا ہوا تنہا تنہا
دل کا عالم ہے کسی سرو لب جو کی طرح

ہائے وحشت کوئی منزل ہو ٹھہرتا ہی نہیں
وقت ہے دام سے چھوٹے ہوئے آہو کی طرح

رہ گئی گھٹ کے مرے دل میں تمنا تیری
ایک پرواز شکستہ پر و بازو کی طرح

مجلس شیخ میں کل ذکر تھا جس کا اے دوست
ہوگی جنت بھی کوئی شے ترے پہلو کی طرح

زیبؔ اب زد میں جو آ جائے وہ دل ہو کہ نگاہ
اس کی رفتار ہے چلتے ہوئے جادو کی طرح