دن تری یاد میں ڈھل جاتا ہے آنسو کی طرح
رات تڑپاتی ہے اک نشتر پہلو کی طرح
جانے کس سوچ میں ڈوبا ہوا تنہا تنہا
دل کا عالم ہے کسی سرو لب جو کی طرح
ہائے وحشت کوئی منزل ہو ٹھہرتا ہی نہیں
وقت ہے دام سے چھوٹے ہوئے آہو کی طرح
رہ گئی گھٹ کے مرے دل میں تمنا تیری
ایک پرواز شکستہ پر و بازو کی طرح
مجلس شیخ میں کل ذکر تھا جس کا اے دوست
ہوگی جنت بھی کوئی شے ترے پہلو کی طرح
زیبؔ اب زد میں جو آ جائے وہ دل ہو کہ نگاہ
اس کی رفتار ہے چلتے ہوئے جادو کی طرح
غزل
دن تری یاد میں ڈھل جاتا ہے آنسو کی طرح
زیب غوری