دن مرادوں کے عیش کی راتیں
ہائے کیا ہو گئیں وہ برساتیں
رات کو باغ میں ملاقاتیں
یاد ہیں جیسے خواب کی باتیں
حسرتیں سرد آہیں گرم آنسو
لائی ہے برشگال سوغاتیں
خوار ہیں یوں مرے شباب کے دن
جیسے جاڑوں کی چاندنی راتیں
دل یہ کہتا ہے کنج راحت ہوں
دیکھنا غم نصیب کی باتیں
جن کے دم سے شباب تھا زندہ
ہائے اخترؔ وہ عشق کی گھاتیں
غزل
دن مرادوں کے عیش کی راتیں
اختر انصاری