دن میں جو ساتھ سب کے ہنستا تھا
رات بھر وہ اکیلے روتا تھا
بس وہی میری آخری شب تھی
چاند جس رات مجھ سے روٹھا تھا
آخری عمر تک رہے گی یاد
ساتھ جس کے میں رات بھیگا تھا
اور تو کوئی تھا نہیں شاید
رات کو اٹھ کے میں ہی چیخا تھا
جو حقیقت کھلی تو یہ جانا
وہ محبت نہیں تماشا تھا
میں بڑا سنگ دل تھا یارو جب
دل بنانے کا میرا پیشہ تھا
اور تو سارے خوش تھے بس اندرؔ
ایک بلبل اداس بیٹھا تھا

غزل
دن میں جو ساتھ سب کے ہنستا تھا
اندر سرازی