EN हिंदी
دن کو بھی اتنا اندھیرا ہے مرے کمرے میں | شیح شیری
din ko bhi itna andhera hai mere kamre mein

غزل

دن کو بھی اتنا اندھیرا ہے مرے کمرے میں

ظفر گورکھپوری

;

دن کو بھی اتنا اندھیرا ہے مرے کمرے میں
سایہ آتے ہوئے ڈرتا ہے مرے کمرے میں

غم تھکا ہارا مسافر ہے چلا جائے گا
کچھ دنوں کے لیے ٹھہرا ہے مرے کمرے میں

صبح تک دیکھنا افسانہ بنا ڈالے گا
تجھ کو اک شخص نے دیکھا ہے مرے کمرے میں

در بہ در دن کو بھٹکتا ہے تصور میرا
ہاں مگر رات کو رہتا ہے مرے کمرے میں

چور بیٹھا ہے کہاں سوچ رہا ہوں میں ظفرؔ
کیا کوئی اور بھی کمرہ ہے مرے کمرے میں