EN हिंदी
دماغ ان کے تجسس میں جسم گھر میں رہا | شیح شیری
dimagh un ke tajassus mein jism ghar mein raha

غزل

دماغ ان کے تجسس میں جسم گھر میں رہا

انجم صدیقی

;

دماغ ان کے تجسس میں جسم گھر میں رہا
میں اپنے گھر ہی میں رہتے ہوئے سفر میں رہا

وہ خاک چھاننے والوں کا درد کیا جانے
تمام عمر جو محفوظ اپنے گھر میں رہا

میں ہمکنار کبھی ہو سکا نہ منزل سے
ہمیشہ حلقۂ اخلاق راہبر میں رہا

میں جس کے واسطے بھٹکا کیا زمانے میں
وہ اشک بن کے سدا میری چشم تر میں رہا

مٹا سکا نہ عداوت زمین پر انساں
کبھی خلا میں کبھی انجمؔ و قمر میں رہا