دلوں کو توڑنے والو تمہیں کسی سے کیا
ملو تو آنکھ چرا لو تمہیں کسی سے کیا
ہماری لغزش پا کا خیال کیوں ہے تمہیں
تم اپنی چال سنبھالو تمہیں کسی سے کیا
چمک کے اور بڑھاؤ مری سیہ بختی
کسی کے گھر کے اجالو تمہیں کسی سے کیا
نظر بچا کے گزر جاؤ میری تربت سے
کسی پہ خاک نہ ڈالو تمہیں کسی سے کیا
مجھے خود اپنی نظر میں بنا کے بیگانہ
جہاں کو اپنا بنا لو تمہیں کسی سے کیا
قریب نزع بھی کیوں چین لے سکے کوئی
نقاب رخ سے اٹھا لو تمہیں کسی سے کیا
غزل
دلوں کو توڑنے والو تمہیں کسی سے کیا
سیف الدین سیف