EN हिंदी
دلوں کی راہ پر آخر غبار سا کیوں ہے | شیح شیری
dilon ki rah par aaKHir ghubar sa kyun hai

غزل

دلوں کی راہ پر آخر غبار سا کیوں ہے

راہی معصوم رضا

;

دلوں کی راہ پر آخر غبار سا کیوں ہے
تھکا تھکا مری منزل کا راستا کیوں ہے

سوال کر دیا تشنہ لبی نے ساغر سے
مری طلب سے ترا اتنا فاصلہ کیوں ہے

جو دور دور نہیں کوئی دل کی راہوں پر
تو اس مریض میں جینے کا حوصلہ کیوں ہے

کہانیوں کی گزر گاہ پر بھی نیند نہیں
یہ رات کیسی ہے یہ درد جاگتا کیوں ہے

اگر تبسم غنچہ کی بات اڑی تھی یوں ہی
ہزار رنگ میں ڈوبی ہوئی ہوا کیوں ہے