EN हिंदी
دلا یہ مے کدۂ عشق ہے شراب تو پی | شیح شیری
dila ye mai-kada-e-ishq hai sharab tu pi

غزل

دلا یہ مے کدۂ عشق ہے شراب تو پی

ولی اللہ محب

;

دلا یہ مے کدۂ عشق ہے شراب تو پی
شراب اگر نہیں خون‌ دل خراب تو پی

بہے جو دھار دم تیغ سے نہ جا پیاسا
سبیل نذر شہیداں یہی ہے آب تو پی

برنگ شبنم گل داغ عشق سے دل پر
جو گل نہ کھائے تو بے خود نہ ہو گلاب تو پی

نہ آفتاب قیامت سے ڈر مئے گل رنگ
کرے چمن میں اگر سیر ماہتاب تو پی

ولا یہ جام مئے ناب برق و باراں میں
جو جام جم سے ہے مانا بآب و تاب تو پی

شراب جوہر آتش ہے عقل ہے سیماب
یہ لے اڑے ہے اگر اس کی لائے تاب تو پی

رسید قطرہ بہ دریا ہے مے سے بھر بھر کے
صراحی‌ٔ گہر و کاسۂ حباب تو پی

نقاب منہ سے اٹھا آفتاب ابر میں ہے
میاں پیالہ جو پینا ہے بے حجاب تو پی

ہے ابر سایۂ رحمت گناہ گاروں پر
پیالہ ہوئے اگر رشحۂ سحاب تو پی

جگر جلے تو نہ گرنے دے آنکھ سے آنسو
بہ از شراب یہ خوننابہ کباب تو پی

رہے گا مست تہ خاک دور محشر تک
محبؔ من مئے‌ عشق ابو تراب تو پی