EN हिंदी
دل والو کیوں دل سی دولت یوں بیکار لٹاتے ہو | شیح شیری
dil walo kyun dil si daulat yun be-kar luTate ho

غزل

دل والو کیوں دل سی دولت یوں بیکار لٹاتے ہو

حبیب جالب

;

دل والو کیوں دل سی دولت یوں بیکار لٹاتے ہو
کیوں اس اندھیاری بستی میں پیار کی جوت جگاتے ہو

تم ایسا نادان جہاں میں کوئی نہیں ہے کوئی نہیں
پھر ان گلیوں میں جاتے ہو پگ پگ ٹھوکر کھاتے ہو

سندر کلیو کومل پھولو یہ تو بتاؤ یہ تو کہو
آخر تم میں کیا جادو ہے کیوں من میں بس جاتے ہو

یہ موسم رم جھم کا موسم یہ برکھا یہ مست فضا
ایسے میں آؤ تو جانیں ایسے میں کب آتے ہو

ہم سے روٹھ کے جانے والو اتنا بھید بتا جاؤ
کیوں نت راتو کو سپنوں میں آتے ہو من جاتے ہو

چاند ستاروں کے جھرمٹ میں پھولوں کی مسکاہٹ میں
تم چھپ چھپ کر ہنستے ہو تم روپ کا مان بڑھاتے ہو

چلتے پھرتے روشن رستے تاریکی میں ڈوب گئے
سو جاؤ اب جالبؔ تم بھی کیوں آنکھیں سلگاتے ہو