EN हिंदी
دل انہیں روئے جو سیل تیرگی میں گم ہوئے | شیح شیری
dil unhen roe jo sail-e-tirgi mein gum hue

غزل

دل انہیں روئے جو سیل تیرگی میں گم ہوئے

ادیب سہیل

;

دل انہیں روئے جو سیل تیرگی میں گم ہوئے
یا انہیں جو آپ اپنی روشنی میں جل بجھے

حسن ہو جاتا ہے جس لمحے ضرورت کا اسیر
ایک ہو جاتے ہیں اس دم خیر و شر کے دائرے

سب ہوا کے رخ پر اڑتے برگ کے ہیں ہم نوا
کون لے اس کی خبر رہتا ہے جو پتھر تلے

روشنی درکار ہے تو خود ہی روزن وا کرو
منتظر کب تک رہو گے تم ہوائے تیز کے

کوئی تو ہوتا جو خون فن کی قیمت جانتا
دوست ناشر سے تو اب تک عذر نامے ہی ملے