EN हिंदी
دل تنگ اس میں رنج و الم شور و شر ہوں جمع | شیح شیری
dil tang usMein ranj-o-alam shor-o-shar hon jama

غزل

دل تنگ اس میں رنج و الم شور و شر ہوں جمع

منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی

;

دل تنگ اس میں رنج و الم شور و شر ہوں جمع
چین آئے خاک گھر میں جب اتنے ضرر ہوں جمع

دل میں جو فرق ڈال دیا ہے رقیب نے
ہو جائے بر طرف کہیں ہم تم اگر ہوں جمع

جس نے کیا ہے قتل وہی آئے نعش پر
کیا فائدہ ہے یوں جو ہزاروں بشر ہوں جمع

آئے نہ کام ایک بھی بے یارئ نصیب
گو ذات میں کسی کے ہزاروں ہنر ہوں جمع

جاتا ہے یار مانگیں نشانی تو کس طرح
اپنے کہیں حواس بھی وقت سفر ہوں جمع

لکھی غزل تو خوب مگر یہ ضرور ہے
پڑھنا تب اس کو سحرؔ جب اہل ہنر ہوں جمع