دل سے جس کو چاہتا ہوں کیوں اسے رسوا کروں
یہ مرا شیوہ نہیں میں عشق کا چرچا کروں
احتیاطاً اس لیے تنہا رہا کرتا ہوں میں
یاد وہ آ جائے تو جی کھول کر رویا کروں
خط مرا پڑھ کر ستم گر کیوں نہ ہوگا اشک بار
آہ کا لے کر قلم جب درد کو انشا کروں
تو چلے ہم راہ تو رستہ دکھائی دے مجھے
کیوں عبث پرچھائیوں کے غول کا پیچھا کروں
دل میں اک معصوم سی یہ آرزو بھی ہے سحرؔ
وہ مخاطب مجھ سے ہو اور میں اسے دیکھا کروں
غزل
دل سے جس کو چاہتا ہوں کیوں اسے رسوا کروں
منیرالدین سحر سعیدی