EN हिंदी
دل سے دل کا رشتہ ہوگا | شیح شیری
dil se dil ka rishta hoga

غزل

دل سے دل کا رشتہ ہوگا

اندر سرازی

;

دل سے دل کا رشتہ ہوگا
پورا جب یہ سپنا ہوگا

ہر سو نکھرا نکھرا ہوگا
بادل جب بھی برسا ہوگا

ساون کی اس رم جھم میں وہ
سر سے پا تک بھیگا ہوگا

اور تو یاد نہیں پر ہم نے
عشق میں دھوکا کھایا ہوگا

مجھ کو چھوڑ کے جانے والے
اتنا تو یہ سوچا ہوتا

تیرے بعد مرا کیا ہوگا
بعد میں تو بھی رویا ہوگا

اک دل ہے بس میرا اپنا
پر جانے کل کس کا ہوگا

گھر اوروں کے جلانے والے
تیرا گھر بھی اجڑا ہوگا

ساری رات تڑپ کے اندرؔ
روتے روتے سویا ہوگا