دل پہ جب تیرا تصور چھا گیا
زندگی کا آئنہ دھندلا گیا
عمر بھر کوئی خوشی آئی نہ راس
روٹھ کر اس دل سے تو اچھا گیا
آدمی کے آئنے میں دیکھ کر
اپنی صورت سے خدا شرما گیا
میں تو رو رو کر سدا کھلتا رہا
تو اے گل ہنسنے پہ بھی مرجھا گیا
دے کے کوئی مسکراہٹ کا کفن
آرزو کو دل میں ہی دفنا گیا
لے کے آئے تھے مقدر قیس کا
ساتھ اپنے ہر جگہ صحرا گیا
دل تو تھا شیشے کا گو سیمابؔ کا
پتھروں کے شہر میں پتھرا گیا

غزل
دل پہ جب تیرا تصور چھا گیا
سیماب سلطانپوری