EN हिंदी
دل پہ جب تیرا تصور چھا گیا | شیح شیری
dil pe jab tera tasawwur chha gaya

غزل

دل پہ جب تیرا تصور چھا گیا

سیماب سلطانپوری

;

دل پہ جب تیرا تصور چھا گیا
زندگی کا آئنہ دھندلا گیا

عمر بھر کوئی خوشی آئی نہ راس
روٹھ کر اس دل سے تو اچھا گیا

آدمی کے آئنے میں دیکھ کر
اپنی صورت سے خدا شرما گیا

میں تو رو رو کر سدا کھلتا رہا
تو اے گل ہنسنے پہ بھی مرجھا گیا

دے کے کوئی مسکراہٹ کا کفن
آرزو کو دل میں ہی دفنا گیا

لے کے آئے تھے مقدر قیس کا
ساتھ اپنے ہر جگہ صحرا گیا

دل تو تھا شیشے کا گو سیمابؔ کا
پتھروں کے شہر میں پتھرا گیا