EN हिंदी
دل پہ آئے ہوئے الزام سے پہچانتے ہیں | شیح شیری
dil pe aae hue ilzam se pahchante hain

غزل

دل پہ آئے ہوئے الزام سے پہچانتے ہیں

قتیل شفائی

;

دل پہ آئے ہوئے الزام سے پہچانتے ہیں
لوگ اب مجھ کو ترے نام سے پہچانتے ہیں

آئینہ دار محبت ہوں کہ ارباب وفا
اپنے غم کو مرے انجام سے پہچانتے ہیں

بادہ و جام بھی اک وجہ ملاقات سہی
ہم تجھے گردش ایام سے پہچانتے ہیں

پو پھٹے کیوں مری پلکوں پہ سجاتے ہو انہیں
یہ ستارے تو مجھے شام سے پہچانتے ہیں