دل پہ آئے ہوئے الزام سے پہچانتے ہیں
لوگ اب مجھ کو ترے نام سے پہچانتے ہیں
آئینہ دار محبت ہوں کہ ارباب وفا
اپنے غم کو مرے انجام سے پہچانتے ہیں
بادہ و جام بھی اک وجہ ملاقات سہی
ہم تجھے گردش ایام سے پہچانتے ہیں
پو پھٹے کیوں مری پلکوں پہ سجاتے ہو انہیں
یہ ستارے تو مجھے شام سے پہچانتے ہیں
غزل
دل پہ آئے ہوئے الزام سے پہچانتے ہیں
قتیل شفائی