EN हिंदी
دل پریشاں ہی رہا دیر تلک گو بیٹھے | شیح شیری
dil pareshan hi raha der talak go baiThe

غزل

دل پریشاں ہی رہا دیر تلک گو بیٹھے

تنویر دہلوی

;

دل پریشاں ہی رہا دیر تلک گو بیٹھے
اپنی زلفوں کو بنایا ہی کئے وہ بیٹھے

اپنی صورت پہ کہیں آپ نہ عاشق ہونا
بے طرح دیکھتے ہو آئنہ تم تو بیٹھے

زلف الجھی ہے تو شانے سے اسے سلجھا لو
شام کا وقت ہے ہو کوستے کس کو بیٹھے

جاؤں کیا ایک تو دربان ہے اور ایک رقیب
جان لینے کو فرشتے ہیں وہاں دو بیٹھے

ہے جوانی بھی عجب چاہتا ہے دل تنویرؔ
اسے تاکو اسے گھورو اسے دیکھو بیٹھے