دل نے پھر چاہا اجالے کا سمندر ہونا
پھر اماوس کو ملا میرا مقدر ہونا
دوستو میں تو نہ مانوں گا وہ ہے خشک مزاج
اس نے آنکھوں کو سکھایا ہے مری تر ہونا
آج سنتے ہیں وہ مائل بہ کرم آئے گا
اے مری روح مرے جسم کے اندر ہونا
میرے ہونٹوں پہ جمی پیاس گواہی دے گی
میں نے قطرہ کو سکھایا تھا سمندر ہونا
مجھ سے اس بار ملو گے تو سمجھ جاؤ گے
کیسا ہوتا ہے کسی شخص کا پتھر ہونا

غزل
دل نے پھر چاہا اجالے کا سمندر ہونا
طفیل چترویدی