EN हिंदी
دل نے کھلنے کی راہ لے لی ہے | شیح شیری
dil ne khulne ki rah le li hai

غزل

دل نے کھلنے کی راہ لے لی ہے

آیوش چراغ

;

دل نے کھلنے کی راہ لے لی ہے
بادلوں میں پناہ لے لی ہے

مسکرا کر تمہاری چاہت نے
مجھ سے جینے کی چاہ لے لی ہے

میرے خوابوں نے دل کے صحرا میں
آج اک قبر گاہ لے لی ہے

اتنی شدت کا غم نہیں تم کو
تم نے جتنی صلاح لے لی ہے