دل نے کھلنے کی راہ لے لی ہے
بادلوں میں پناہ لے لی ہے
مسکرا کر تمہاری چاہت نے
مجھ سے جینے کی چاہ لے لی ہے
میرے خوابوں نے دل کے صحرا میں
آج اک قبر گاہ لے لی ہے
اتنی شدت کا غم نہیں تم کو
تم نے جتنی صلاح لے لی ہے
غزل
دل نے کھلنے کی راہ لے لی ہے
آیوش چراغ