دل نے چاہا بہت اور ملا کچھ نہیں
زندگی حسرتوں کے سوا کچھ نہیں
عشق نے ہم کو سوغات میں کیا دیا
زخم ایسے کہ جن کی دوا کچھ نہیں
پڑھ کے دیکھی کتابیں محبت کی سب
آنسوؤں کے علاوہ ملا کچھ نہیں
ہر خوشی کا مزا غم کی نسبت سے ہے
غم نہیں ہے اگر تو مزا کچھ نہیں
زندگی مجھ سے اب تک تو کیوں دور ہے
درمیاں اپنے جب فاصلہ کچھ نہیں

غزل
دل نے چاہا بہت اور ملا کچھ نہیں
دیومنی پانڈے