دل میں یوں پیار کی اک تازہ کہانی مہکے
جیسے آنگن مین کہیں رات کی رانی مہکے
میں نے لفظوں کو کہاں اس کی طرف موڑا ہے
ذکر آ جائے جو اس کا تو کہانی مہکے
سر سے پا تک اسے خوشبو کا خزانہ کہیے
بیٹھے دریا میں اتر جائے تو پانی مہکے
غم کی صدیوں کی امانت ہے غزل کی تہذیب
میرؔ کے بعد اسی رنگ میں فانیؔ مہکے
اس کو کہتے ہیں محبت کا کرشمہ منصورؔ
میری غزلوں میں مرا دشمن جانی مہکے
غزل
دل میں یوں پیار کی اک تازہ کہانی مہکے
منصور عثمانی