EN हिंदी
دل میں اترے گی تو پوچھے گی جنوں کتنا ہے | شیح شیری
dil mein utregi to puchhegi junun kitna hai

غزل

دل میں اترے گی تو پوچھے گی جنوں کتنا ہے

شہریار

;

دل میں اترے گی تو پوچھے گی جنوں کتنا ہے
نوک خنجر ہی بتائے گی کہ خوں کتنا ہے

آندھیاں آئیں تو سب لوگوں کو معلوم ہوا
پرچم خواب زمانے میں نگوں کتنا ہے

جمع کرتے رہے جو اپنے کو ذرہ ذرہ
وہ یہ کیا جانیں بکھرنے میں سکوں کتنا ہے

وہ جو پیاسے تھے سمندر سے بھی پیاسے لوٹے
ان سے پوچھو کہ سرابوں میں فسوں کتنا ہے

ایک ہی مٹی سے ہم دونوں بنے ہیں لیکن
تجھ میں اور مجھ میں مگر فاصلہ یوں کتنا ہے