EN हिंदी
دل میں شگفتہ گل بھی ہیں روشن چراغ بھی | شیح شیری
dil mein shagufta gul bhi hain raushan charagh bhi

غزل

دل میں شگفتہ گل بھی ہیں روشن چراغ بھی

فرید عشرتی

;

دل میں شگفتہ گل بھی ہیں روشن چراغ بھی
کیا چیز ہیں یہ سوز محبت کے داغ بھی

ٹوٹا تھا ایک جام سفالی نہ جانے کیوں
رندوں نے توڑ ڈالے منقش ایاغ بھی

تدبیر چارہ سازیٔ دل سوچنے کے بعد
رہتا ہے بد گماں مرے دل سے دماغ بھی

ہم وہ نہیں جو موت کے پردوں میں کھو گئے
ہم نے تو زندگی کا لگایا سراغ بھی

ہم نے تو راز عشق چھپایا مگر فریدؔ
چارہ گروں نے ڈھونڈھ لیے دل کے داغ بھی