دل میں محبتوں کے سوا اور کچھ نہیں
تیری حکایتوں کے سوا اور کچھ نہیں
یہ غم کی بھیڑ اور یہ دنیا کے راستے
ان کی عنایتوں کے سوا اور کچھ نہیں
اپنا نہیں خیال مگر دوسروں کا ہے
بالکل حماقتوں کے سوا اور کچھ نہیں
بھائی کو بھائی کس لیے دیتا ہے رنج و غم
بے جا عداوتوں کے سوا اور کچھ نہیں
یہ رنگ و نسل اور تشدد کے سلسلے
دشمن کی راحتوں کے سوا اور کچھ نہیں

غزل
دل میں محبتوں کے سوا اور کچھ نہیں
فاطمہ وصیہ جائسی