دل میں مہک رہے ہیں کسی آرزو کے پھول
پلکوں پہ کھلنے والے ہیں شاید لہو کے پھول
اب تک ہے کوئی بات مجھے یاد حرف حرف
اب تک میں چن رہا ہوں کسی گفتگو کے پھول
کلیاں چٹک رہی تھیں کہ آواز تھی کوئی
اب تک سماعتوں میں ہیں اک خوش گلو کے پھول
میرے لہو کا رنگ ہے ہر نوک خار پر
صحرا میں ہر طرف ہیں مری جستجو کے پھول
دیوانے کل جو لوگ تھے پھولوں کے عشق میں
اب ان کے دامنوں میں بھرے ہیں رفو کے پھول
غزل
دل میں مہک رہے ہیں کسی آرزو کے پھول
جاوید اختر