EN हिंदी
دل میں جو زخم ہے ان کو بھی ٹٹولے کوئی | شیح شیری
dil mein jo zaKHm hai un ko bhi TaTole koi

غزل

دل میں جو زخم ہے ان کو بھی ٹٹولے کوئی

کنور بے چین

;

دل میں جو زخم ہے ان کو بھی ٹٹولے کوئی
اب یہ چاہت ہے کبھی پیار سے بولے کوئی

دیکھنا یہ ہے کہ پگھلتا ہے کہاں تک پتھر
دل میں بھڑکا تو گیا پیار کے شعلے کوئی

میں نے خاص اشکوں کو موتی کی طرح رکھا ہے
ان کو احساس کے دھاگے میں پرو لے کوئی

شعر دنیا کے تو کچھ دیر کو گونگا ہو جا
موند کر آنکھ ذرا دیر تو سو لے کوئی

جن سے تلتا ہے زمانے کا یہ چاندی سونا
ایسے باٹوں سے کنورؔ پیار نہ تولے کوئی