دل میں جو زخم ہے ان کو بھی ٹٹولے کوئی
اب یہ چاہت ہے کبھی پیار سے بولے کوئی
دیکھنا یہ ہے کہ پگھلتا ہے کہاں تک پتھر
دل میں بھڑکا تو گیا پیار کے شعلے کوئی
میں نے خاص اشکوں کو موتی کی طرح رکھا ہے
ان کو احساس کے دھاگے میں پرو لے کوئی
شعر دنیا کے تو کچھ دیر کو گونگا ہو جا
موند کر آنکھ ذرا دیر تو سو لے کوئی
جن سے تلتا ہے زمانے کا یہ چاندی سونا
ایسے باٹوں سے کنورؔ پیار نہ تولے کوئی
غزل
دل میں جو زخم ہے ان کو بھی ٹٹولے کوئی
کنور بے چین