EN हिंदी
دل میں جب کبھی تیری یاد سو گئی ہوگی | شیح شیری
dil mein jab kabhi teri yaad so gai hogi

غزل

دل میں جب کبھی تیری یاد سو گئی ہوگی

یوسف تقی

;

دل میں جب کبھی تیری یاد سو گئی ہوگی
چاند بجھ گیا ہوگا رات رو پڑی ہوگی

کیا خبر کہ ایسے میں تم نے کیا کیا ہوگا
مجھ سے ترک الفت کی بات جب چلی ہوگی

بے قرار دنیا میں تیرے لوٹ آنے تک
جاگتی تمنا بھی تھک کے سو چکی ہوگی

کون ایسے قصوں کا اختتام چاہے گا
جن میں تیری زلفوں کی بات آ گئی ہوگی

آپ کیوں پریشاں ہیں آپ تو نہیں روئے
آپ کی نگاہوں میں میری بے بسی ہوگی