دل میں اس کا خیال کیوں آیا
موسم برشگال کیوں آیا
وہ جو ہنستا تھا اس کے چہرے پر
آج رنگ ملال کیوں آیا
نام سے میرے جس کو نفرت تھی
پوچھنے میرا حال کیوں آیا
ناز تھا کس لئے بہاروں پر
یہ بتا دے زوال کیوں آیا
جس کو شکوہ تھا بد خصالوں سے
پھر وہی خوش خصال کیوں آیا
سن رہے ہیں کہ پھر نوازش ہے
موسم قیل و قال کیوں آیا
پھر وصیہؔ سے دوستی کا خیال
یہ بتا دیں خیال کیوں آیا
غزل
دل میں اس کا خیال کیوں آیا
فاطمہ وصیہ جائسی