دل میں اک درد نہاں ہو تو غزل ہوتی ہے
سیل جذبات رواں ہو تو غزل ہوتی ہے
غم کا احساس جواں ہو تو غزل ہوتی ہے
عشق مائل بہ فغاں ہو تو غزل ہوتی ہے
ان پہ جب اپنا گماں ہو تو نکھرتا ہے شعور
خود پہ جب ان کا گماں ہو تو غزل ہوتی ہے
میرے دل میں جو نہاں ہے وہ غم بے پایاں
تیری آنکھوں سے عیاں ہو تو غزل ہوتی ہے
شب فرقت میں سلگتے ہوئے اشکوں کے طفیل
زندگی شعلہ بجاں ہو تو غزل ہوتی ہے

غزل
دل میں اک درد نہاں ہو تو غزل ہوتی ہے
پرکاش ناتھ پرویز