EN हिंदी
دل میں اک درد نہاں ہو تو غزل ہوتی ہے | شیح شیری
dil mein ek dard nihan ho to ghazal hoti hai

غزل

دل میں اک درد نہاں ہو تو غزل ہوتی ہے

پرکاش ناتھ پرویز

;

دل میں اک درد نہاں ہو تو غزل ہوتی ہے
سیل جذبات رواں ہو تو غزل ہوتی ہے

غم کا احساس جواں ہو تو غزل ہوتی ہے
عشق مائل بہ فغاں ہو تو غزل ہوتی ہے

ان پہ جب اپنا گماں ہو تو نکھرتا ہے شعور
خود پہ جب ان کا گماں ہو تو غزل ہوتی ہے

میرے دل میں جو نہاں ہے وہ غم بے پایاں
تیری آنکھوں سے عیاں ہو تو غزل ہوتی ہے

شب فرقت میں سلگتے ہوئے اشکوں کے طفیل
زندگی شعلہ بجاں ہو تو غزل ہوتی ہے