EN हिंदी
دل میں ہر وقت یاس رہتی ہے | شیح شیری
dil mein har-waqt yas rahti hai

غزل

دل میں ہر وقت یاس رہتی ہے

عرش ملسیانی

;

دل میں ہر وقت یاس رہتی ہے
اب طبیعت اداس رہتی ہے

ان سے ملنے کی گو نہیں صورت
ان سے ملنے کی آس رہتی ہے

موت سے کچھ نہیں خطر مجھ کو
وہ تو ہر وقت پاس رہتی ہے

آب حیواں جسے بجھا نہ سکے
زندگی کو وہ پیاس رہتی ہے

دل تو جلووں سے بد حواس ہی تھا
آنکھ بھی بد حواس رہتی ہے

ان کی صورت عجب ہے شعبدہ‌ باز
دور رہ کر بھی پاس رہتی ہے

دل کہاں عرشؔ اب تو پہلو میں
ایک تصویر یاس رہتی ہے