دل میں غم آنکھ میں ہنسی دیکھی
یوں بھی اشکوں کی خود کشی دیکھی
دینے والے نے ہم کو خوب دیا
ہم نے ہر چیز میں کمی دیکھی
کوئی بھی گھر نہیں تھا شیشہ کا
پتھروں سے بھری گلی دیکھی
وہ ہوا چپ تو میری نظروں نے
ایک خوش رنگ سی کلی دیکھی
ان کے دل پر نہیں جبینوں پر
اک ریاکار بندگی دیکھی
غزل
دل میں غم آنکھ میں ہنسی دیکھی
پریم بھنڈاری