دل میں چلتی ہوئی جنگوں سے نکل آؤں گا
میں ان تاریک سرنگوں سے نکل آؤں گا
تو بھی اک روز ترنگوں سے نکل جائے گی
میں بھی ان جھوٹی امنگوں سے نکل آؤں گا
آج تو کر لے مجھے قید مصور میرے
کل میں تصویر کے رنگوں سے نکل آؤں گا
چاہے در کتنے ہی کر بند مری جاں مجھ پر
میں ترے جسم کے انگوں سے نکل آؤں گا
غزل
دل میں چلتی ہوئی جنگوں سے نکل آؤں گا
علی عمران