EN हिंदी
دل میں چلتی ہوئی جنگوں سے نکل آؤں گا | شیح شیری
dil mein chalti hui jangon se nikal aaunga

غزل

دل میں چلتی ہوئی جنگوں سے نکل آؤں گا

علی عمران

;

دل میں چلتی ہوئی جنگوں سے نکل آؤں گا
میں ان تاریک سرنگوں سے نکل آؤں گا

تو بھی اک روز ترنگوں سے نکل جائے گی
میں بھی ان جھوٹی امنگوں سے نکل آؤں گا

آج تو کر لے مجھے قید مصور میرے
کل میں تصویر کے رنگوں سے نکل آؤں گا

چاہے در کتنے ہی کر بند مری جاں مجھ پر
میں ترے جسم کے انگوں سے نکل آؤں گا