EN हिंदी
دل میں بے نام سی خوشی ہے ابھی | شیح شیری
dil mein be-nam si KHushi hai abhi

غزل

دل میں بے نام سی خوشی ہے ابھی

امیر قزلباش

;

دل میں بے نام سی خوشی ہے ابھی
زندگی میرے کام کی ہے ابھی

میں بھی تجھ سے بچھڑ کے سرگرداں
تیری آنکھوں میں بھی نمی ہے ابھی

دل کی سنسان رہ گزاروں پر
میں نے اک چیخ سی سنی ہے ابھی

میں نے مانا بہت اندھیرا ہے
پھر بھی تھوڑی سی روشنی ہے ابھی

اپنے آنسو امیرؔ کیوں پونچھوں
ان چراغوں میں روشنی ہے ابھی