EN हिंदी
دل میں اگر نہ عشق و محبت کی چاہ ہو | شیح شیری
dil mein agar na ishq-o-mohabbat ki chah ho

غزل

دل میں اگر نہ عشق و محبت کی چاہ ہو

پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق

;

دل میں اگر نہ عشق و محبت کی چاہ ہو
نالہ نہ درد ہو نہ فغاں ہو نہ آہ ہو

رسوا نہ اعتبار تغافل کو کیجیے
کیا فائدہ کہ پرسش دل گاہ گاہ ہو

دشمن سے پوچھتا ہوں نشان حریم ناز
میری طرح سے کوئی نہ گم کردہ راہ ہو

راہ جنوں میں مجھ کو کسی سے نہیں ہے کام
بس میں ہوں اور اک دل شورش پناہ ہو

کر اب تو فکر حسن عمل کوچ ہے قریب
رستہ کٹھن ہے ساتھ میں کچھ زاد راہ ہو

توہین شان عفو ہے عصیاں سے اجتناب
یعنی گناہ گار ہے جو بے گناہ ہو

دنیا میں ایسے لوگوں سے پالا پڑے نہ شوقؔ
ظاہر ہو جن کا صاف تو باطن سیاہ ہو