دل مرکز حجاب بنایا نہ جائے گا
ان سے بھی راز عشق چھپایا نہ جائے گا
سر کو کبھی قدم پہ جھکایا نہ جائے گا
ان کے نقوش پا کو مٹایا نہ جائے گا
بے وجہ انتظار دکھانے سے فائدہ
کہہ دیجئے کہ سامنے آیا نہ جائے گا
آنکھوں میں اشک قلب پریشاں نظر اداس
اس طرح ان کو چھوڑ کے جایا نہ جائے گا
وہ خود کہیں تو شرح محبت بیاں کروں
نغمہ بغیر ساز سنایا نہ جائے گا
بہتر یہی ہے ذکر محبت نہ چھیڑئیے
نقشہ بگڑ گیا تو بنایا نہ جائے گا
دل کی طرف شکیلؔ توجہ ضرور ہو
یہ گھر اجڑ گیا تو بسایا نہ جائے گا
غزل
دل مرکز حجاب بنایا نہ جائے گا
شکیل بدایونی