EN हिंदी
دل محو جمال ہو گیا ہے | شیح شیری
dil mahw-e-jamal ho gaya hai

غزل

دل محو جمال ہو گیا ہے

میراجی

;

دل محو جمال ہو گیا ہے
یا صرف خیال ہو گیا ہے

اب اپنا یہ حال ہو گیا ہے
جینا بھی محال ہو گیا ہے

ہر لمحہ ہے آہ آہ لب پر
ہر سانس وبال ہو گیا ہے

وہ درد جو لمحہ بھر رکا تھا
مژدہ کہ بحال ہو گیا ہے

چاہت میں ہمارا جینا مرنا
آپ اپنی مثال ہو گیا ہے

پہلے بھی مصیبتیں کچھ آئیں
پر اب کے کمال ہو گیا ہے